*ڈریس کوڈ کے مطابق طلبات کو الگ الگ جگہ بیٹھالنا جمہوریت کیلئے خطرہ: سید شہباز رضا*
سمستی پور (ذکی احمد)
آجکل ملک جس حالت سے گزر رہا ہے اس حالات کو دیکھ افسوس کے علاوہ کچھ نہیں بچا ہے اس ملک کی خوبصورتی و گنگا جمنی تہذیب کبھی ایسی نہی تھی جب جب بے روزگار نوجوان روزگار کیلئے آواز بنلد کرینگے تو اس آواز کو دبانے کیلئے مذہبی رنگ بنا کر دوسری طرف مور دیا جائیگا۔تو حزب اقتدار پارٹی اس میں ہوا دیکر اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے کمربستہ ہوجاتے ہیں تو دوسری طرف حزب اختلاف بھی اپنی کوتاہی کو اسی میں چھپانے کا کام کرتی ہے۔یہ باتیں طلبہ لیڈر سید شہباز رضا نے ابھی کرناٹک میں ہوئے حجاب کے مسلہ پر کہیں۔ انہوں نے کہا کہ امبیڈکر کے ذریعہ بنائے گئے آئین میں اس بات کی اجازت ہے کے ملک کے تمام باشندہ اپنے اپنے مذہبی روایت و اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزارے اسکا مطلب یہ نہیں کے گندے سیاست کے چکر میں پرکر اپنے اہم اصولوں کو تہس نہس کر سماج و ملک کو برباد کردو۔جیسا کہ فی الوقت کرناٹک میں حجاب اور بھگوا کے درمیان میں ایک ڈرامائی نظارہ چل رہا ہے۔حجاب ایک مذہبی پوشاک ہے جسے استمعال کرنے کی اجازت ملک کے آئین نے دی ہے۔لیکن بھگوا رنگ کا کپرا لگا کر ماحول کو خراب کرنا اچھا نہیں ہے۔اسطرح کا ماحول کو خراب کرنے کے سماج و ملک کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے ماحول کو خراب کرکے اچھا نہی ہو رہا ہے۔اسطرح کے حالت کو پیدا کر ملک کو کافی نقصان اٹھانا پریگا۔موجودہ وقت میں حزب اقتدار کے ذریعہ روزگار نہ دینے کے عوض نوجوانوں کو نفرت کی راہ پر چلانے کی ہر کوشش کی جا رہی ہے جسکی اجازت ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعہ بنائے گئے ملک کا آئین اس کا اجازت نہیں دیتا۔ جسے تعلیم کا مندر کہا جاتا ہے آج وہاں نفرت کا گھر بنا دیا گیا ہے۔جو دوست ایک ساتھ بیٹھ کر ایک درجہ میں ایک چھت کے نیچے ایک استاد کے ذریعہ تعلیم حاصل کرتے ہیں آج اس میں ایک مجازی لکیر ڈالدی گئی ہے جسکا نتیجہ بچپن کے ساتھی بچھڑنے پر مجبور ہیں۔حکومت کے ذریعہ نئی چال چلکر ایک سازش کے ذریعہ حجاب والی طالبات کو الگ اور بغیر حجاب والی طالبات کو الگ رکھ کر قومی یکجحتی کے ساتھ ساتھ تعلیمی ماحول کو خراب کرنے اور روزگار کے معاملہ کو دبانے کی ایک منو سمرتی ہے۔اس حالات سے ملک میں مذہبی نفرت بڑھیگی۔یہ مذہبی نفرت نئی نسل و نوجوانوں کے زندگی سے کھلواڑ کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔نئی نسل و بےروزگار نوجوانوں کو غلط فہمی میں مبتلا کر انکا استعمال کر اپنی سیاسی کرسی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔اسے صاف ظاہر ہیکہ ملک پر حکومت کرنے والے لوگ اسے ہوا دیکر عوام کو گمراہ کر خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ۔آنے والے وقت میں عوام کی یہ گمراہی ملک کے ساتھ ساتھ انکے اپنے لیے نقصاندہ ثابت ہوگا۔آج کے اس حالات سے دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک کسی خطرناک راستہ پر جا رہا ہے۔افسوس کرنے کے سوا اور کچھ نہیں۔روزگار نہی دو لیکن آپسی نفرت کی بیج ضرور بو۔