تنظیم آل بہار ائمہ مساجد کے سربراہ اعلیٰ مقبول احمد شہبازپوری ویشالوی کی قیادت میں تنظیم کی ایک ٹیم بدو کیمسجد کے امام مولانا ابوالکلام صاحب مقام باسو پٹی
تنظیم آل بہار ائمہ مساجد کے سربراہ اعلیٰ مقبول احمد شہبازپوری ویشالوی کی قیادت میں تنظیم کی ایک ٹیم بدو کیمسجد کے امام مولانا ابوالکلام صاحب مقام باسو پٹی تھانہ دھپہر ٹولہ گاؤں ضلع مدھوبنی جو ابھی فی الوقت بدو پور اسٹیشن تھانہ راجاپاکر مسجد میں امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے کے حوالے سے جو فوٹو وائرل ہورہاہے اسکی تحقیقات کے لیے جائےوقوع پر پہونچے مولانا محمد ممتاز امام انصارنگر، مولانا محمد نیاز امام مرزانگر، محمد نسیم ربانی مہوا بلاک صدرراجد، وہاں پہونچ نے کہ بعد گاؤں کے ہی محمد یونس، محمد راجا، محمد سراج، محمد شہزاد،وغیر سے بات ہوئی تو پتہ چلا کہ مولانا ابوالکلام کلام صاحب ہمارے یہاں تقریباً 5, پانچ سالوں سے رہ رہے تھے بہت اچھے انسان تھے اور ہمارے گاؤں میں ایک گھرکے ممبر کی طرح اپنی زندگی یہاں گزار رہے تھے
رات بھی عشاء کی نماز پڑھائے اسکے بعد وہ اپنے ہجرہ میں چلے گئے نمازفجر کے لئے جب صبح کو گاؤں کے ہی ایک صاحب مسجد کے مین دروازے پر کھڑا ہوکر آواز لگائی جب اندر سے کوئی جواب نہ آیا تو کچھ لوگوں کو بلایا اور مین دروازے پر لگے تالے کو توڑ کر مسجد کے ہجڑے کے قریب گیا تو ہجرہ کا دروازہ کھلا تھا اور دیکھا کہ مولانا پھانسی پہ لٹکے ہوئے ہیں اسکے بعد گاؤں کے لوگوں نے پرساشن کو بلایا اور پھندے سے نیچے اتارا اور مولانا کے گھر والے کو جاۓ وقوع پر پہونچنے سے پہلے امن قانون میں پوسٹمارٹم کے لئے حاجی پور صدر اسپتال بھیج دیا گیا اور پوسٹمارٹم کے بعد مولانا موصوف کے گھر والے نعش لیکر اپنے گھر چلے گئے بدو پور بکتی کے سارے لوگ صرف ایک ہی بات کہ رہے ہیں کے مولانا خود پھانسی لگائے ہیں مگر فوٹو جو وائرل ہوا وہ حقیقت کچھ اور ہی بتا رہی ہے