بہار میں 1646مدرسہ بچے ہوئے کو امداد دیئے جانے کےلیے کیا احتجاج
1 min readبہار میں 1646مدرسہ بچے ہوئے کو امداد دیئے جانے کےلیے کیا احتجاج تا دل یونا ئٹیڈ اور راشٹریہ جنتا دل کے مسلم لیڈروں سمیت مدرسہ اساتذہ کی کوئی فریاد تک کو نہیں سنیں یہ کیسا انصاف ہے بھائی بہار میں: قاری جمشید کٹیہار وی
مدھوبنی محمد سالم آزاد
2459+1 زمرے کے 814 مدارس امداد یافتہ میں شامل ہوجانے کے بعد بچے ہوئے 1646 مدرسوں کو امداد یافتہ کے زمرے میں شامل کرانے کیلئے 1646*6 اساتذہ میں کافی اساتذہ نے بہار سرکار سے گرانٹ جاری کرانے کے لئے پٹنہ کا دورہ کیا اور بہت سے وزیر وں اور ممبران اسمبلی و جدیو مسلم لیڈران سمیت راجد کے تمام نیتاؤں کے دروازے پر دستک دیئے یہاں تک کہ تیجسوی یادو و وزیر اقلیت زماں خان و ممبر قانون ساز کونسل جناب خالد انور کے چوکھٹ کی دھول کو سر آنکھوں پر لگا لیا یہ 1646 کے اساتذہ کئی بار اپنی فریاد کو لیکر گردنی باغ میں دھرنا و مظاہرے بھی کیا پولیس کی لاٹھیاں بھی کھائیں اور کچھ ساتھی اسپال میں بھی داخل ہوئے پولیس کی مار لگنے کی وجہ جے ڈی یو آفس کا گھراؤ بھی کیا گیا لیکن یہ مسلم مخالف نتیش کمار کی سرکار نے ان مدارس اساتذہ کی کوئی فریاد نہیں سنی اور اب تک ان 1646مدرسوں کوامدادیافتہ کے زمرے میں شامل نہیں کیا اتنی لمبی مدت کے بعد بہت سے فعال و متحرک اساتذہ کرام تھک ہار کر زندگی جینے کیلئے مختلف روزگار کی تلاش میں لگ گئے اور یہ بھول گئے کہ کبھی ان مدرسوں کو نتیش سرکار گرانٹ بھی دیگی۔ یعنی بالکل ہی نا امید ہو گئے اور کچھ لوگ تو دلالی کرنے لگ گئے اور انہیں 1646 مدارس اساتذہ کو ٹھگنے کا کام کرنے لگے مدرسہ بورڈ کے نام پر DEO آفس کے نام پر محکمہ تعلیم کے نام پر تو کبھی پٹنہ میں کام کرانے کے نام پر کافی رقم ٹھکا اور اپنے محلوں کی تعمیریں کیں اور یہ 1646 کے اساتذہ کی زمین و زیورات بکتی رہیں۔ اور دھیرے دھیرے یہ لوگ بھی ادھر ادھر رقم لگانا چھوڑ دیئے مدرسہ بورڈ و محکمہ تعلیم اور سرکار نے بھی ان مدارس اساتذہ کے ساتھ دوغلی پالیسی کھیلی تین تین بار جانچ کے نام پر جینا حرام کر دیا اور اربوں روپے کا کھیل کھیلا گیا ضلع کے DEO آفس میں اب سبھی لوگ خاموش ہیں صرف ایک چہرہ آج بھی فعال و متحرک نظر آ رہے ہیں اور دلجمعی کے ساتھ لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ ہیں قاری جمشید علی کٹیہاری جو اپنی پوری دنیا داری کو چھوڑ کر اب تک 1646 مدارس کو امدادیافتہ کے زمرے میں شامل کرانے کیلئے سنگھرس جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ابھی ایک مدرسہ سے جڑی ہوئی تنظیم جن کی شہرت پورے صوبے میں ہیں جو تنظیم مدرسہ سے جڑی ہوئی کئی مشکلات کا سرکا سے حل کرانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ابھی بھی کئی مانگوں کیلئے سرکار پر دباؤ بنائے ہوئے ہیں وہ ٹیم ایم ڈی او ہے آج قاری صاحب انہیں ٹیم کے ساتھ مل کر سرکار سے 1646 مدرسوں کو امدادیافتہ کے زمرے میں شامل کرنے اور مدارس اساتذہ کی تنخواہیں جلد از جلد پیمنٹ کرنے کا مطالبہ کئے ہوئے ہیں MDO نے بھی یہ وعدہ کیا ہے کہ کسی بھی صورت میں 1646 مدارس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑا جائے گا دعاء گو ہوں کہ اللہ تعالٰی قاری جمشید صاحب کو صحت و عافیت عطا فرمائے اور ان کا حوصلہ بلند رکھے اور زیادہ سے زیادہ لوگ ان کی حمایت کرے محمد عصمت اللہ مدھوبنی